Ertugrul Ghazi ارطغرل غازی


ارطغرل غازی                              

ارطغرل غازی خلافت عثمانیہ کے بانی ہیں, آپکی پیدائش 1188 عیسوی میں ہوئی اور وفات 1280 عیسوی میں کچھ کتابیں 1281 بتاتی ہیں, آپ کے تین بیٹے تھے گوھر, شھریار اور عثمان اور آپکے اسی بیٹے     عثمان  نے 1291 یعنی ارطغرل اپنے والد کی وفات کے 10 سال بعد خلافت بنائی اور ارطغرل کے اسی بیٹے عثمان کے نام سے ہی خلافت کا نام خلافت عثمانیہ رکھا گیا لیکن خلافت کی بنیاد ارطغرل غازی رکھ کے گئے تھے۔   اسکے بعد اسی خلافت نے 1291 عیسوی سے لیکے 1924 تک , 600 سال تک ان ترکوں کی تلواروں نے امت مسلمہ کا دفاع کیا۔ 
       
        ارطغرل غازی کا خاندان وسطی ایشیاء سے یہاں آیا تھا اور انکے جدِ امجد اوز خان            کے بارہ  بیٹے  تھے جن سے یہ بارہ قبیلے بنے جن میں سے ایک قائی قبیلہ تھا جس سے ارتغل غازی تعلق رکھتے  ہیں۔ آپکے والد کا نام سلیمان شاہ تھا۔ ارتغل غازی کے تین اور بھائی تھے، صارم, ذلجان, گلدارو ,آپکی والدہ کا نام حا ئمہ تھا۔

آپکا قبیلہ سب سے پہلے وسطی ایشیا سے ایران پھر ایران سے اناطولیہ آیا تھا۔ منگولوں کی یلغار سے بچنے کے لئے جہاں سلطان علاو الدین جو سلجوک  سلطنت کے سلطان تھے اور یہ سلجوک ترک سلطنت سلطان الپ ارسلان   نے   1071 میں   بازطین کو منزکرٹ کی جنگ  میں عبرت ناک شکست دے کے قائم کی تھی۔ سلطان الپ ارسلان تاریخ کی بہت بڑی شخصیت تھی اور اسی سلطنت میں آگے جا کر سلطان علاؤ الدین سربراہ بنے تھے۔ اسی سلطان علاوالدین کے سائے تلے یہ 12 قبیلے اوغوز خان رہتے تھے۔ اور قائی قبیلے کے اطغرل غازی اپنے والد سلیمان شاہ کی وفات کے بعدقبیلے کے سر براہ بنے,  آپ سب سے پہلے اہلت  آئے۔ پھر اہلت سے حلب گئے۔ 1232 جہاں سلطان صلاح الدین ایوبی کے پوتے العزیز کی حکومت تھی, سب سے پہلے ارطغرل غازی نے العزیز سے دوستی کی پھر سلطان علاو الدین کی بھانجی حلیمہ سلطان سے شادی کی جس سے آپکے تین بیٹے ہوئے۔
  آپ نے ایوبیوں اور سلجوقیوں کی دوستی کروائی, صلیبیوں کے ایک مضبوط قلعے کو فتح کیا جو حلب کے قریب تھا, اسکے بعد ارطغرل سلطان علاو الدین کے بہت قریب ہوگئے۔ جب منگولوں کی یلغار قریب ہوئی تو ارطغرل غازی نے منگولوں کے ایک اہم لیڈر نویان کو شکست دی ,نویان منگول بادشاہ اوگتائی خان خاص  بندہ   تھا , جبکہ اوگتائی خان چنگیز خان کا بیٹا تھا اور اس اوگتائی کا بیٹا ہلاکو خان تھا جس نے پھربغداد      روندا تھا۔اسکے بعد پھر ارطغرل غازی اپنے قبیلے کو لیکے سو گوت  قسطنطنیہ  کے                                             قریب آئے, اور پہلے وہاں بازطین  کے ایک اہم قلعے کو فتح کیا اور یہی پر تمام ترک قبیلوں کو اکٹھا کیا۔
                                                                      
سلطان علاو الدین کی وفات کے بعد ارطغرل غازی سلجوک ریاست کے سلطان بن گئے اور اسکی نسل سے جاکے سلطان محمد فاتح ہوئے۔ جس نے 1453 میں جاکے قسطنطنیہ فتح کیا تھا اور اسی پر حضور صلیٰ اللہ علیہ والہ وسلم کی پیشنگوئی پوری ہوئی۔

Comments

  1. Nice, please write about Usman...

    ReplyDelete
  2. Also koi achi books ka reference b dain becuase blog mei information enough nhi hai

    ReplyDelete
  3. @Adeel Haji i ll write more. You can read book with name of
    سلطنت عثمانیہ

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

ہندوستان میں مغلیہ دور میں تعلیم

"AMIT KUMAR THE UNEXPLORED LEGEND"

90s Music Nostalgia Unleashed